کیا عورت شوہر اول سے بغیر طلاق لیے دوسرا نکاح کرسکتی ہے؟

السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ
علمائے کرام کی بارگاہ میں ایک سوال ہے کہ زید نے نکاح کیا اور کچھ دن کے بعد زید ودیس چلا گیا کچھ دنوں کے بعد زید کی بیوی نے دوسرے کے ساتھ نکاح کر لیا اور گھر والوں نے اسکا ساتھ دیا تو پہلا نکاح ٹوٹ گیا یا ایسے مسلہ میں شرع کا کیا حکم ہے؟
قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی ؛؛؛؛؛؛

المستفتی :نور احمد قادری بارا بنکی دیواں شریف یوپی
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب :صورت مذکورہ میں زید کی عورت شرعا مجرم ہے اس کا زید سے طلاق لیے بغیر دوسرے آدمی سے نکاح کرنا سراسر حرام اور اشد حرام ہے
زید سے کیا ہوا نکاح ہرگز باطل و فاسد نہیں ہوا تاوقتیکہ وہ از خود طلاق نہ دے یا وفات پا جائے
زید کی عورت پر لازم ہے کہ دوسرا آدمی (جس سے اس نے نکاح حرام کیا ہے) سے فورا الگ ہوجائے اور عَلانیہ توبہ و استِغفار کرے تاوقتیکہ کہ زید سے طلاق حاصل نہ کرلے اس کے ساتھ زندگی گزارے.
زید کی موت یا اس سے طلاق لیے بغیر دوسرے سے نکاح ہر گز جائز نہیں ہے اور دوسرا آدمی جس نے زید کی منکوحہ سے نکاح کیا سخت گنہگار اور مستحق عذاب نار ہے اس پر بھی لازم ہیکہ زید کی منکوحہ کو علی الفور اپنے سے الگ کردے اور اپنے گناہوں سے علانیہ توبہ و استغفار کرے
اسی طرح دوسرے نکاح کے انعقاد سے جو لوگ بھی راضی تھے سب کے سب توبہ و استغفار کریں
اگر یہ لوگ ایسا نہ کریں تو مسلمان ان کا بائیکاٹ کریں.
(بہار شریعت ح ٧ کتاب الطلاق اور فتاوی رضویہ ج ١٢ کتاب الطلاق نیز فتاوی فیض الرسول ج 2 ص ٢٤٠ پر ایسا ہی مذکور ہے)
واللہ اعلم بالصواب
کــتــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــبہ
غـُـــــلام مُــرتَــضی المصباحی غفر لہ ولوالدیہ ولاساتذتہ ولمن دعا لھم
دارالعُـــــــلوم محـبـــــــوبیــہ
رمواپور کلاں اترولہ بلرام پور یوپی

Leave a comment